پڑھیےڈھیروں دلچسپ کہانیاں جن میں شامل ہیں اسلامی کہانیاں، لوک کہانیاں، ننھی منی کہانیاں اور بہت کچھ
سُنیں گے اور مانیں گے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کی تھی۔ وہ کافروں سے جنگ جیتے تھے۔ جنگ میں ان کے ہاتھ بہت سا مال آیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن نماز پڑھانے آئے تو نماز سے پہلے تقریر کرنے کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا: سُنو! اور بات مانو! نمازیوں میں سے ایک آدمی اٹھا اور بولا: نہیں، نہ ہم سُنیں گے نہ مانیں گے۔ پہلے یہ بتائو کہ آپ رضی اللہ عنہ کا کرتا کیسے بن گیا۔ کافروں سے لڑنے والے ہر آدمی کو ایک ایک چادر ملی تھی۔ میرا قد تو آپ رضی اللہ عنہ سے بھی چھوٹا ہے۔ ایک چادر میں تو میرا کرتا بھی نہیں بنا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا قد تو مجھ سے لمبا ہے۔ کیا آپ رضی اللہ عنہ نے ایک سے زیادہ چادریں لے لی ہیں۔ جب تک آپ رضی اللہ عنہ میری اس بات کا جواب نہیں دیں گے، نہ ہم آپ رضی اللہ عنہ کی بات سنیں گے نہ مانیں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تقریر روک دی اور کہا: تمہارے سوال کا جواب میرا بیٹا دےگا۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے اپنی جگہ سے اٹھے، کہنے لگے: ایک چادر ابا جان کو ملی تھی ایک مجھے ملی تھی۔ ایک چادر میں کرتا نہیں بن رہا تھا۔ میں نے اپنی چادر ابا جان کو دے دی اور دونوں چادروں سے ابا جان کا کرتا بن گیا۔ جب سوال کرنے والے نماز کو معلوم ہوگیا کہ حضرت عمر رضی اللہعنہ نے دوسروں کی طرح خود بھی ایک ہی چادر لی ہے تو کہنے لگا: ہاں اب آپ رضی اللہ عنہ کو کہنے کا حق ہے۔ اب ہم آپ رضی اللہ عنہ کی بات سنیں گے بھی اور مانیں گے بھی۔ ایسی ہی باتوں سے رعایا کے دل میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عزت تھی اور لوگ ان کا حکم مانتے تھے۔